Story write by REHMAN2211/Princetobateksignh |
ایک کہانی کئی اسباق
ایک مفلر کی کہانی اسی کی زبانی ۔
کئی سال پہلے کی بات میں ایک کپاس کا بیج تھا ۔پیروں میں روندھا جارہا تھا ۔ایک دن ایسا آیا کہ میری زندگی نے اپنا رک بدل دیا ۔ ایک غریب کسان کی مجھ پر نظر پڑی اس نے مجھے اٹھایا ۔ اپنے ساتھ گھر لے گیا ۔وہاں پر میرے جیسے اور بھی کئی بیج تھے۔ کسان نے میں ان کے ساتھ رکھ دیا ۔ پھر موسم تبدیل ہوا اور بجائی کا موسم آیا ۔ کسان نے مجھے بھی ان بیجوں کیساتھ اپنے کھیت میں بو دیا۔وقت پر پانی دیا ۔صفائی ستھرائی کی ، کڈھائی کی گئی ۔ میرے دشمن کیڑوں سے مجھے پچانے کے لئے کیڑے مار سپرے کئے گئے ۔اسی طرح دن رات گزرتے گئے اور میں ایک صحت مند
Kapash ka marhala |
کپاس کا پودہ بن گیا ۔ جسے دیکھ کر کسان اور اس کے بیوی بچے خوش ہوگئے ان کی خوشی دیکھ کر میں بھی خوش ہو گیا اور خدا کا شکر کرنے لگے ۔
کسان اور اس کی فیملی کو ایک امید مل گئی کہ ان کے گھرانے کو آمدن ہوگی۔ پھر ایک دن آیا میں کپاس کی شکل میں کھیت کی زینت بن گیا ۔ کسان اور اس کی بیوی بچوں نے مجھے چنا اور میرے جیسے باقیوں کو بھی ہمیں گھر لایا گیا ۔ پھر ٹرالی وغیرہ کے ذریعے منڈی لیجایا گیا ۔ اور وہاں پر ہمیں فروخت کر دیا گیا ۔ ہمارا اور کسان کا ساتھ بس اتنا ہی تھا ۔ یہ جدائی کا لمحہ ہمارے لئے افسردہ تھا لیکن ساتھ ہی اس بات کی خوشی بھی کہ کسان کو اس کی محنت کا صلہ مل گیا وہ اور اس کی فیملی خوش ہے۔ کئی دن گزر کئے میں منڈی میں ہی تھا ایک دن ایک تاجر کی مجھ پر نظر پڑی تو اس نے مجھ خرید لیا اور اپنے ساتھ فیصل آباد لے گیا۔وہاں پر فیکٹری میں مجھے بہت سی مشینوں سے گزارا گیا میری درد کی انتہا نہ رہی کہیں پے میں پینجھے سے گزار کر روئی بنایا گیا میرے بیج الگ کر دئیے گئے۔ اب میں ایک روئی کی شکل میں تھا بہت سے درد کے بعد اب کچھ سکون محسوس ہوا لیکن یہ عارضی تھا ۔اس کے بعد مجھے دھاگہ بنانے والی مشین میں سے گزارا گیا اور دھاگے کی شکل دے دی گئی
Mandi main |
۔میں میں ایک دھاگہ کی شکل میں تھا اور مجھے آگے فروخت کردیا گیا پھر ایک اور فیکٹر ی میں بھیج دیا گیا جہاں پر مجھے اور بھی درد و تکلیف برداشت کرنے تھے مجھے مختلف مشینوں سے گزارہ اور ایک مفلر کی شکل دی گئی ۔ اب میں ایک مفلر بن چکا تھا پھرمجھے گرم گرم ابلتے ہوئے رنگ میں ڈالا گیا۔ ہائے ہائے میری جان نکل گئی اف اتنا گرم ۔ ہائے اللہ مجھے معاف کرنا ۔ہائے اللہ اللہ کرکے یہ مرحلہ بھی پورا ہوا اور اب میں ایک دلکش رنگین مفلر کی شکل اختیار کرگیا۔اور مجھے فیکٹر ی سے باہر نکال دیا گیا اور میں اب بازار کی زینت بن گیا ۔ جہاں پر بہت سے لوگ آتے مجھے دیکھتے میری خوبصورتی و دلکشی سے خوش ہوتے ۔ ایک دن ایک امیر زادے نے مجھے خرید لیا۔ اور اپنے ساتھ اپنے گھر لے گیا ۔ سردی کے موسم میں مجھے اپنے کندھے پر رکھتا مجھے سے اپنا میں لپیٹتا ۔ میرے وجہ سے اس کی ٹھاٹ ہوتی اور اس کی وجہ سے میرے شہرت ہوتی ۔ بس حالات بدلنے شروع ہوئے اور مجھے اس نے پھینک دینا چاہا
Dhaga |
۔ مگر ایک اور غریب نے مجھے اس سے لے لیا ۔ اور اپنے پاس سنبھال کر رکھا اب وہ میری خوب دیکھ بھال کرتا ہے۔ وقت پر مجھے دھوتا ہے ۔ استری کرتا اور اپنے پاس رکھتا اور ہر موسم سرما میں میں استعمال کرتا ۔وہ سردی سے
Mufflar |
Prince Toba Tek Singh (Story Writer ) |
کہانی پسند آئے تو کمنٹس ضروری کیجئے گا۔
No comments:
Post a Comment
Thanks for Contacting Princetobateksingh
How can i help you
Google/REHMAN2211